اجنبی رہتے نہیں ہیں آشنا ہوتے نہیں

اجنبی رہتے نہیں ہیں آشنا ہوتے نہیں
ہم جدا ہو کر بھی لگتا ہے جدا ہوتے نہیں

اہل دل کے ساتھ وہ بیماری دل بھی گئی
لوگ اب ایسے مرض میں مبتلا ہوتے نہیں

یوں پکارو جیسے جنگل پر برستی چاندنی
وصل کے در دستکیں دینے سے وا ہوتے نہیں
احمد مشتاق

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×