غزل
.
ازل سے ہی یہ مہ پارے عجب تقسیم کرتے ہیں
سرِ محفل یہ غیروں کی بڑی تعظیم کرتے ہیں
کہا اس نے نظر کے جام ایسے تو نہیں ملتے
ترے جذباتِ الفت کی مگر تکریم کرتے ہیں
کہا میں نے سمجھ میں کیسے آتی ہے محبت یہ؟
کہا اس نے ‘ محبت سے ہی یہ تفہیم کرتے ہیں
کہا میں نے عجب تکلیف ہوتی ہے مرے دل میں
کہا اس نے ‘ بتا تکلیف کی تجسیم کرتے ہیں؟!
قیامت کو جفا پیشہ وہ روۓ ‘ گڑگڑاۓ گا
ہمیں طارق معافی دو’ تمھیں تسلیم کرتے ہیں !!
طارق محمود طارق