اس سیل کار و کشت سے عالم ہلاک تھا

اس سیل کار و کشت سے عالم ہلاک تھا
لیکن مجھے بھی نشئہ پندار خاک تھا

دل کر دیا ہے ناوک شب خیز پہ دو نیم
کیا قصئہ کمان و کمیں خواب ناک تھا

میں قید ہوں تو چاہ تغافل پہ سنگ رکھ
برخواست ناز کر کہ میں شاید ہلاک تھا

برگشتہ ہوں میں کار شکست و شگفت سے
وہ میں نہ تھا نہ میرا گریز و تپاک تھا

موج نیامدہ نے مجھے دام زد کیا
طوفان تو مجھ کو آئنہ انہماک تھا

افضال احمد سید

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *