ایک سیکنڈ میں
بجھ سکتے ہیں تیرہ جگنو
جل سکتے ہیں سات ستارے
گر سکتی ہیں پانچ چٹانیں
مل سکتے ہیں دو اجنبی
کھل سکتا ہے ایک پھول
چل سکتی ہیں تین گولیاں
رک سکتا ہے ایک دل
دب سکتا ہے ایک بٹن
غائب ہو سکتا ہے ایک شہر
حاضر ہو سکتی ہے ایک نظم
ایک سیکنڈ میں
بجھ سکتے ہیں تیرہ جگنو
جل سکتے ہیں سات ستارے
گر سکتی ہیں پانچ چٹانیں
مل سکتے ہیں دو اجنبی
کھل سکتا ہے ایک پھول
چل سکتی ہیں تین گولیاں
رک سکتا ہے ایک دل
دب سکتا ہے ایک بٹن
غائب ہو سکتا ہے ایک شہر
حاضر ہو سکتی ہے ایک نظم
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ