ایک ہی وقت میں تمہید بر و بحر لکھی

ایک ہی وقت میں تمہید بر و بحر لکھی
ایک ہی رنگ سر مقتل و مامن رکھا

ابر کو کاہ رباوں میں گرفتار کیا
شہر سیلاب کو تمثیل مزین رکھا

برف اچھی کی زمستاں کے شجر اچھے ہے
دل کو اس شعلئہ تحقیق سے روشن رکھا

دفعتاً نان شبینہ کو سمیٹا اور پھر
روبرو مسئلئہ شیشہ و آہن رکھا

اک حکایت میں لکھا یہ ہے کہ نابود تھا میں
میں وہی جس نے کہ اس خاک میں روزن رکھا
افضال احمد سید

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *