بدن کا خیمہ تھا خیمے میں ساز و رخت نہ تھا

بدن کا خیمہ تھا خیمے میں ساز و رخت نہ تھا
ہمارے واسطے کوئی بھی بند و بست نہ تھا

کنیز حجلۂ شاہی میں طشت لے کے گئی
اور اس کے بعد وہاں ایک سر تھا طشت نہ تھا

ہم اپنے حجروں میں بیکار گرد ہوتے رہے
ہم ایسے خاک نژادوں کے پاس دشت نہ تھا

وہ سب گداؤں پہ یکساں توجہ کرتی تھی
اور اس نگاہ میں کوئی بلند و پست نہ تھا

چھٹے کواڑ کو کھولا تو یہ کھلا مجھ پہ
اک آئینہ تھا وہاں کوئی بابِ ہفت نہ تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×