بُجھا دیے ہیں خود اپنے ہاتھوں محبّتوں کے دیے جلا کے

بُجھا دیے ہیں خود اپنے ہاتھوں محبّتوں کے دیے جلا کے
مِری وفا نے اجاڑ دی ہیں اُمید کی بستیاں بسا کے

تُجھے بھلا دیں گے اپنے دل سے، یہ فیصلہ تو کیا ہے لیکن
نہ دل کو معلوم ہے نہ ہم کو، جییں گے کیسے تجھے بھلا کے

کبھی ملیں گے جو راستے میں تو مُںہ پھرا کر پلٹ پڑیں گے
کہیں سُنیں گے جو نام تیرا تو چُپ رہیں گے نظر جھکا کے

نہ سوچنے پر بھی سوچتی ہوں کہ زندگانی میں کیا رہے گا؟
تری تمنّا کو دفن کر کے ترے خیالوں سے دُور جا کے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *