ترے جہان کی وسعت میں آن بان سے ہے
ہماری آنکھ کی حیرت جو آسمان سے ہے
ڈرا ہوا ہوں کہیں اور نہ نکل جاۓ
یہ ایک چھت کا تعلق جو میہمان سے ہے
جہاں سے آخری آواز بھی اٹھا لی گئی
ہم ایسے لوگوں کو نسبت اسی مکان سے ہے
اندھیرا پھیلے نہ پھیلے ہوا چلے نہ چلے
چراغ زاد مرے خواب میں امان سے ہے