تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم

تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم

لو! آج ہم نے توڑ دیا رشتۂِ اُمید
لو! اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم

گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال تیری بے بسی سے ہم

او آسمان والے! کبھی تو نگاہ کر
کب تک یہ ظلم سہتے رہیں خامشی سے ہم؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×