تیلی ماچس کی اک جلائی ہے

غزل
تیلی ماچس کی اک جلائی ہے
دل کی حالت اسے دکھائی ہے

لوٹی دل کی دکان چپکے سے
اس کے ہاتھوں کی کیا صفائی ہے !

نکلا ہو گا وہ گل بدن گھر سے
خوش بو اس کی’ ہوا سے آئی ہے

میری کٹیا میں چاند اترا ہے
میری کٹیا بھی مسکرائی ہے

شوق اس کو نہیں ہے “میلوں” کا
جس کو تنہائی راس آئی ہے

کام ٹوکے ‘ چھری سے ہے اُس کو
میرا دل بر ‘ نرا قصائی ہے

نوحہ پڑھتی ہے ہم غریبوں کا
جاری گندم کی جو کٹائی ہے

ہوتے جاتے ہیں اجنبی وہ بھی
جن سے مدت سے آشنائی ہے

شیخ ‘ پیتے ہیں اپنے حجرے میں
کتنا احساسِ پارسائی ہے

ہر سو پہرہ ہے جب خزاؤں کا
” کیسے کہہ دوں’ بہار آئی ہے ” ؟

وہ جو ٹھہرا ہے ‘ دل ربا ‘ طارق
اس کی ہر بات دل کو بھائی ہے !

طارق محمودطارق
یکم دسمبر ، 2017

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×