جست فنا کو بازی اموختہ کیے

جست فنا کو بازی اموختہ کیے
لایا ہوں اسپ عمر بر افروختہ کیے

چوب خنک نہیں ہوں مگر عکس تیغ تیز
چاہے ہے مجھ کو شعلئہ افروختہ کیے

سیل تنگ مزاج کی روکے ہوئے ہوں راہ
ابر خراب وخستہ کو اندوختہ کیے

لائی مجھے اسیر کمند درشت میں
اک بنت قباء سبک دوختہ کیے

میزان شاخ گل پہ اسے اعتبار تھا
میں نے تمام رنگ بر افروختہ کیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *