جی نو شاہی کی نظم ترجمہ از شمس الرحمن فاروقی
جس نے مجھے دیکھا ، اس نے تجھے دیکھا
روے الٰہی دیکھا
میں نے ترا منھ دیکھا
تو نے خدا کو دیکھا
جی نو شاہی کی نظم ترجمہ از شمس الرحمن فاروقی
جس نے مجھے دیکھا ، اس نے تجھے دیکھا
روے الٰہی دیکھا
میں نے ترا منھ دیکھا
تو نے خدا کو دیکھا
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ