حسن جب سے ہوا ہے کم آزار
عشق بھی بن گیا ہے دنیا دار
گو نہ غالب کو ہو ہمیں تو ہے
ذوق آرائشِ سر و دستار
عشق میں کھو کر عزت سادات
میر کی طرح کیوں پھریں ہم خوار
ہم نہ درویش ہیں نہ صوفی ورند
رنگ آتش ہمیں نہیں درکار
طرز حسرت پہ ہم نہیں لہلوٹ
ہم کو چکی کے کام سے ہے عار
ہم روش پر فراق کی کیوں جائیں
منزل غم نہیں ہمارا دیار
سلیم احمد