حشمر نے آمادہ اس سوختہ جاں پر آیا
میر کا حال نہایت کو یہاں پر آیا
ناوک ناز نہ موقوف کیا اس نے اور
میں اسی فاصلئہ تیر و کماں پر آیا
شہر دلدار پہ ایسی شب افتاد آئی
کوئی مجھ سا در دریوذہ گراں پر آیا
کوئی اندوختئہ غم کا پرستار نہ تھا
وہ بھی آیا تو کسی سود و زیاں پر آیا
عمر اک ہجر تھی میں نے اسے ایثار کیا
وہ جو ایک روز مری منزل جاں پر ایا
افضال احمد سید