خالی جھولی
ہر گولی کام آئی
کام آئی ہر گولی
یہ کیسی شام آئی
سو گیا تھک کے سوالی
تھک کے سوالی سو گیا
پسٹل ہو گیا خالی
خون سے بھر گئی جھولی
پسٹل خالی ہو گیا
جھولی خون سے بھر گئی
اور قوالی مرگئی
خالی جھولی
ہر گولی کام آئی
کام آئی ہر گولی
یہ کیسی شام آئی
سو گیا تھک کے سوالی
تھک کے سوالی سو گیا
پسٹل ہو گیا خالی
خون سے بھر گئی جھولی
پسٹل خالی ہو گیا
جھولی خون سے بھر گئی
اور قوالی مرگئی
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ