خسارہ

خسارہ

جلتے رہتے ہیں تمام عمر دیے طاقوں میں
اور مدھم روشنی میں بنتے بگڑتے ہیں لوگ

ایک لمحہ نہیں رہتی ہے لبوں پر ہنسی بھی
ایک ساعت نہیں تھمتا ہے کسی دل میں سوگ

مثلِ آبِ رواں بہتے ہیں خیالوں کے ہجوم
ڈوب جاتے ہیں چمکتے ہوئے نجم و کوکب

وقت کے ساتھ بدلتی ہے زمیں اپنی سمت
وقت کے ساتھ بدلتا ہے زمانے کا ڈھب

لمحہ لمحہ دیے جاتا ہے خساروں کا سراغ
زندگانی ہوا کے دوش پہ ہو جیسے چراغ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *