خلوت میں فائدہ کیا اغیار سب بہم ہوں
سب کو ہوا بتا دو بس تم ھو اور ھم ہوں
اس وقت تو جو ھم کو دے ڈالے ایک بوسہ
فدوی غلام تیرے بے دام بے درم ہوں
اترے شراب تجھ بن کیوں کر گلے سے اس کے
جس ناتواں کے حق میں پانی کے گھونٹ سم ہوں
اس کی لپیٹ میں ھم کیوں کر نہ بھلا آویں
ہر بات چیت میں جب سو سو کروڑ دم ہوں
مرضی میں تیری کیا ہے اے وحشت اب تو سچ کہہ
جاویں کلیسا کو یا زائر حرم ہوں
انشاء