خواب نے قید کیا ہے سر و افسر میرا
خاک کے ملک کو رخصت ہوا لشکر میرا
طاق تصویر میں جب شمع نمائش آئی
اس کے شعلے کو جدا کر گیا خنجر میرا
دل کو معزول کیا چشم کو منسوخ کیا
اور کیا کرتا گل اندام ستم گر میرا
میری تصویر سے رنگ آبائی وحشت ٹپکی
اس کی آنکھوں میں لہو رہ گیا اکثر میرا
میرے پہلو سے کمیں گاہ تغافل کو گیا
صبح برخواست جب آئی تو وہ دلبر میرا
میں اسے قتل کیا اپنی ہی سر جوشی میں
مجھ سے خاموش ہوا جاتا ہوا جاتا تھا محشر میرا
افضال احمد سید