دل نے ایک ایک دکھ سہا ، تنہا

دل نے ایک ایک دکھ سہا ، تنہا
انجمن انجمن رہا ، تنہا

ڈھلتے سایوں میں تیرے کوچے سے
کوئی گزرا ہے بارہا ، تنہا

تیری آہٹ قدم قدم ۔۔۔۔۔۔ اور میں
اس معیت میں بھی رہا ، تنہا

کہنہ یادوں کے برف زاروں سے
ایک آنسو بہا ، بہا تنہا

ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل
اک کھنڈر سا رہا سہا ، تنہا

گونجتا رہ گیا خلاؤں میں
وقت کا ایک قہقہہ ، تنہا
مجید امجد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *