دو روز میں شباب کا عالم گزر گیا
بد نام کرنے آیا تھا بدنام کر گیا
بیمار غم مسیح کو حیراں کر گیا
اٹھا ، جھکا ، سلام کیا ، کر کے مر گیا
گزرے ہوئے زمانے کا اب تزکرہ ہی کیا
اچھا گزر گیا ، بہت اچھا گزر گیا
دیکھو یہ دل لگی کہ سر رہ گزر حسن
اک اک سے پوچھتا ہوں مرا دل کدھر گیا
حفیظ