زحب جام تو مستم
ممکن کہاں کہ آپ کا یہ حق ادا نہ ہو
عاشق وہ کون ہے جو رقیب خدا نہ ہو
کیا چاہتے ہیں مصلحت انداز کیا خبر
ہو روشنی پہ تیرہ شبی سے جدا نہ ہو
لادین ہم شمار ہوئے تھے نیاز کیش
جو مانتے ہیں اُن کا کوئی مدعا نہ ہو
بس آپ کی ثنا میں کہلوائے ہم سے وقت
وہ شعر جو کبھی بھی کسی نے کہا نہ ہو
حارث خلیق