سبز الائچی کا ایک دانہ
چٹکی سے چھٹ کے یوں کھو گیا تھا
یہ کچن نہ ہو جیسے ، خلا ہو
پہلے بھی کیا پتا یوں ہوا ہو
ایک دن اس طرح میرا دل بھی
اُس کی مٹھی سے یکدم گرا ہو
وہ پریشان جو ہو گیا تھا
خود بھی ٹوٹا ہو ، اُجڑا ہوا ہو
ایک نوٹس لگا کر تو دیکھیں
کیا پتا پھر کسی کو ملا ہو
اُس کو واپس بلا کر تو دیکھیں