سجاد گل بیسالوی افسانہ نگار کی رخشندہ تصنیف۔۔۔کرب جہاں۔۔۔تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور

سجاد گل بیسالوی افسانہ نگار کی رخشندہ تصنیف۔۔۔کرب جہاں۔۔۔تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور۔۔۔پیارے قارئین!بقول شاعر۔ذرا نم ہو تو مٹی بہت ذرخیز ہے ساقی۔۔آج کے کالم میں ایک ایسے مصنف کی تصنیف پر تبصرہ لکھنا مقصود ہے جس نے ابتدائی عمر میں ہی ماں کی شفقت سے محرومی کا صدمہ برداشت کیا ,تعلیمی میدان میں سختیاں برداشت کیں۔محمد سجاد گل جو ایبٹ آباد کے گاؤں بیسالہ میں پیدا ہوا درد و غم کے احساسات نے اسے سجاد گل بیسالوی ترجمان کرب بنا دیا اور اس قدر زندگی کے دکھ درد برداشت کیے کہ کتاب کرب جہاں لکھ دی۔اس کتاب کے ابتدائیہ میں موصوف لکھتے ہیں کہ آغاز میں شاعری کا رجحان غالب رہا لیکن زمانہ کی تلخیاں اور درد و غم سے لبریز زندگی کا سفر افسانہ لکھنے کی وجہ بنا۔کائنات کا بسیط تذکرہ شامل تصنیف کیا جو ایک اچھی اور منفرد کاوش ہے۔بحیثیت افسانہ نگار سجاد گل بیسالوی نے معاشرے میں پائی جانے والی کیفیات کا تذکرہ کیا ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ موصوف درد کی کیفیت کا گہرا ادراک رکھتے ہیں اور مظلوم معاشرہ کے ترجمان ہیں۔کرب جہاں میں لکھی کہانیاں دامن میں سچائی سموۓ ہوۓ ہیں۔ایک اچھا افسانہ نگار کا نام سجاد گل بیسالوی کو دیا جاۓ تو بیجا نہ ہو گا۔بلکہ ان کی اس خوبصورت اور درد و غم کی پیکر تصنیف پر سلیم صافی جو ایک بہترین اینکر پرسن اور کالم نگار ہیں اس پر تبصرہ بعنوان مشرقی تہذیب کی عکاسی لکھ کر مصنف کی قلمی صلاحیت کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ایک اور معروف علمی وادبی شخصیت قمر زمان صاحب نے زبردست تبصرہ لکھ کر کرب جہاں کتاب کی اہمیت اور مصنف کی کاوش کو سراہنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔محترمہ فوزیہ عصمت بھٹی کالم نگار نے معاشرتی افسانے کے عنوان سے خوبصورت تبصرہ لکھا ہے۔عصمت سلطان افسانہ نگار وکالم نگار صاحبہ نے تبصرہ عنوان زندگی سے قریب تر افسانے میں موصوف کی قلمی کاوش پر سنہری الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔احمد افتخار افسانہ نگار نے کرب جہاں پر تبصرہ کرتے ہوۓ لکھا ہے کہ افسانہ کی نئی شکل ہے۔میاں مناظر علی نے درد بھرے افسانے کے عنوان سے لکھ کر ادب کی دنیا میں نئے رجحان پیدا کرنے پر سجاد گل بیسالوی کو سراہا ہے۔میری راۓ میں موصوف نے چونکہ والدہ محترمہ کی اچانک موت کا صدمہ ابتدائی عمر میں ہی برداشت کیا اور زمانہ طالب علمی میں معاشرتی رویے بہت قریب سے دیکھے اور برداشت کیے۔اسی تناظر میں کتاب ,,کرب جہاں,,لکھ کر معاشرے کی ترجمانی کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ایک اچھا مصنف معاشرے میں افراد کے دکھ درد اور غم و الم محسوس کرتا ہے ۔اس لحاظ سے محترم سجاد گل بیسالوی ایک ایسا افسانہ نگار ہے جو بہترین ترجمان ثابت ہوا ہے۔کرب جہاں خون جگر سے لکھی ہوئی تصنیف ان کی محنت کا سب سے بڑا سرمایہ اور اثاثہ ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *