سورج ڈوب چکا ہے اور میں ایک چراغ میں زندہ ہوں
جسم کی راکھ پہ بیٹھا ہوں ، اب صرف دماغ میں زندہ ہوں
خواب کے جھونکے ، اوس کی جھلمل ، خوشبو بیتے سالوں کی
ساتوں سمت ہے سبز اجالا ، جیسے باغ میں زندہ ہوں
بوریا ہے ، اکتارا ہے اور صاف نام کی مالا ہے
بردر حافظ ایک صراحی ، ایک ایاغ میں زندہ ہوں
شناور اسحاق