شورش بڑھی تو اور ہی بڑھنے لگا سکوت
چاروں دشا میں پھیل گیا بولتا سکوت
وہ چپ ہوا تو ساری صدائیں الجھ گئیں
جب تک وہ بولتا رہا، قائم رہا سکوت
کچھ اس لیے بھی لگ رہا ہوں پر سکون میں
اندر سے کھا رہا ہے مجھے شام کا سکوت
سو میں شہہِ نجف کی زیارت کو چل دیا
مجھ کو حؔسین چاہیے تھا دیر پا سکوت
~حسین نقوی