شور وصل و فراق ہی نہ رہا

شور وصل و فراق ہی نہ رہا
دل کا وہ طمطراق ہی نہ رہا

ان سے ملنے ضرور جاتے ہم
عالم اشتیاق ہی نہ رہا
احمد مشتاق

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *