شکوں میں جو پایا ہے وہ گیتوں میں دیا ہے

اشکوں میں جو پایا ہے وہ گیتوں میں دیا ہے
اس پر بھی سُنا ہے کہ زمانے کو گِلا ہے

جو تار سے نکلی ہے وہ دُھن سب نے سنی ہے
جو سانس پہ گزری ہے وہ کس دل کو پتا ہے

ہم پھول ہیں اوروں کے لیے لائے ہیں خوشبو
اپنے لیے لے دے کے بس اک داغ ملا ہے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×