عاشقوں کی بھنگ
الفت کے زمرد کے یہ کھیت کی بوٹی ہے
پتوں کی چمک اس کے کمخواب کی بوٹی ہے
منہ کی لگی اس سے پھر کاہے کو چھوٹی ہے
یہ تان ٹکورے کی اس بات پہ ٹوٹی ہے
کونڈی کے نقارے پر ختکے کا لگا ڈنکا
نت بھنگ پی اور عاشق دن رات بجا ڈنکا
ایک پیالے کی پیتے ہی ہو جائے گا متوالا
آنکھوں میں تری آکر کھل جائے گا گل لالا
کیا کیا نظر آوے گی ھریالی و ہریالا
آمان کہا میرا اے شوخ نئے لا لا
کونڈی کے نقارے پر ختکے کا لگا ڈنکا
نت بھنگ پی اور عاشق دن رات بجا ڈنکا
ہیں مست وہی پورے جو کونڈی کے اندر ہیں
دل ان کے بڑے دریا جی ان کے سمندر ہے
بیٹھے ہیں صنم بت ہو اور جھومتے مندر ہیں
کہتے ہیں یہی ہنس ہنس عاشق جو قلندر ہیں
کونڈی کے نقارے پر ختکے کا لگا ڈنکا
نت بھنگ پی اور عاشق دن رات بجا ڈنکا
نظیر اکبر آبادی