ترک, الفت کا سبب پوچھتے ہیں،
بات یہ آپ عجب پوچھتے ہیں ،
روک کر لطف و عنایت کی رسد
مہرباں ہم سے طلب پوچھتے ہیں
بھول جاتا ہوں پرانا ہر غم ۔۔
حالت, حال وہ جب پوچھتے ہیں
بات کرنی ہے ذرا اہم ہمیں
آپ سے حد, ادب پوچھتے ہیں
جیسے پوچھا ہے تعارف اس نے
اجنبی لوگ تو کب پوچھتے ہیں
جن سوالوں کے نہیں کوئی جواب
ہم پہ ڈھانے کو غضب پوچھتے ہیں
کیسی گزری ہے میرے بعد قمر
پہلے پوچھا تھا نہ اب پوچھتے ہیں