غزل

حیرت سے یہ خوبان شہر سارا اٹھے گا
جب دشت جنوں سے تیرا دیوانہ اٹھے گا

اک مصرعہ اٹھا سکتے نہیں لوگ جہاں پر
میت پہ وہاں خاک کوئی گریہ اٹھے گا

میں چیخ بھی سکتا ہوں مگر میرے خدایا
یہ سوچ کے چپ ہوں مرا ہمسایہ اٹھے گا

قسمت کا یہ عالم ہے کہ اب لگنے لگا ہے
میں پیڑ کو دیکھوں گا تو پھر سایہ اٹھے گا

جب بھی یہ ہوا وار کرے میرے دیے پر
اس طاق سے جلتا ہوا پروانہ اٹھے گا

ساحر بلتستانی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×