غزل

تیری گرفت میں اک شب بکھرنے والا ہوں،
تمہارے دل سے کسی دن اُترنے والا ہوں،

میں بادشاہ ہوں مگر سلطنت طویل نہیں،
فقیر آئے ہیں اور میں گزرنے والا ہوں،

بَضِد ہیں وہ کہ سمندر نگل چکا ہے مجھے،
سو ڈوب ڈوب کہ یک دم ابھرنے والا ہوں،

میں آئنے میں تیرا عکس دیکھنے کے بعد،
دھنک میں آٹھواں اک رنگ بھرنے والا ہوں،

خدا کو علم ہے کیسے تجھے بھلایا ہے،
ستم شناس، میں سائے سے ڈرنے والا ہوں،

مِیم اَلف اِلتہاج

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×