غزل

دل کے خانے میں پڑی ہیں تیری یادیں تہہ بہ تہہ
وقت کی بنجر زمیں پر ہیں یہ قبریں تہہ بہ تہہ

موت منزل ہے سو میں رستے میں پڑھنے کے لیے
رکھ رہا ہوں زندگی کی کچھ کتابیں تہہ بہ تہہ

اس طرح ترتیب سے رکھنا مجھے میرے رفیق
جس طرح رکھی ہیں رب نے یہ زمینیں تہہ بہ تہہ

جن میں پھنس کر پھڑپھڑاتا ہی رہوں میں رات بھر
ایک جالے کی طرح ہے تیری سوچیں تہہ بہ تہہ

اس لئے منظر مجھے اب دکھ رہے ہیں کچھ کے کچھ
میرے چہرے پر لگی ہیں کور آنکھیں تہہ بہ تہہ

چیدہ چیدہ ہے غزل کے دشت میں باتیں میری
قید نظموں کی طرح ہیں تیری باتیں تہہ بہ تہہ

اب مجھے ڈھونڈے گا حاکم شہر کا یاسر گمان
میں چھپائے پِھر رہا ہوں ساری خبریں تہہ بہ تہہ

یاسر گمان✨🖤

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×