غزل

غزل۔۔

قول و قسم جھوٹے تھے، وعدے جھوٹے تھے
یار ! تمہارے سارے دعوے جھوٹے تھے

ہم نے قبیلے کے لوگوں کو پرکھا تو
جتنے بھی تھے سیدھے سادھے۔۔۔جھوٹے تھے!

تعبیروں کی قسمت میں گمراہی تھی
خواب نگر کے سارے جادے جھوٹے تھے

سچ کی دیوی روٹھ کے تنہا بیٹھ گئی
میں جھوٹا تھا۔۔۔ میرے ارادے جھوٹے تھے

ایسے میں۔۔ پہچان کسی کی کیا ہوتی؟؟
اوڑھ رکھے لوگوں نے لبادے جھوٹے تھے

ہجر کی تپتی دھوپ ہے اور تنہائی ہے
حامد اُن کی یاد کے سائے۔۔۔جھوٹے تھے

حامد اسد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×