✍🏼 اختر جلالی بنی ھاشم
ففتھ جنریشن وار
قارئین کرام السلام علیکم!
ہم اس وقت انٹرنیٹ فور جی کے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور عنقریب ہم آرٹیفیشل انٹیلیجنسی یعنی مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہونے جا رہے ہیں. ترقی یافتہ ممالک پہلے ہی آرٹیفیشل انٹیلیجنسی کے دور میں داخل ہو چکے ہیں لیکن ترقی پذیر ممالک رفتہ رفتہ اس کی طرف بڑھ رہے ہیں.
ففتھ جنریشن وار آخر ہے کیا؟
یہ دراصل ایک اصطلاح ہے جس سے مراد سادہ ترین لفظوں میں بیانئے کی جنگ یا نفسیاتی مات ہے جس کے ذریعے کسی بھی ملک، قوم، مذہب یا دین کے ذہنوں و اعصاب کو مسخر کرنے کے لئے مختلف جائز یا ناجائز حربے استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے اسلحے، گولہ بارود یا ہتھیار کے استعمال کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے بلکہ فقط انٹرنیٹ کے ذریعے منفی پروپیگنڈوں کی مدد سے افراتفری، خوف و ہراس، شرانگیزی وغیرہ پھیلائی جاتی ہے، لوگوں کی ذہنوں کو کسی معاملے میں الجھا دیا جاتا ہے اور پھر ان کو آپس میں دست و گریباں ایک ناختم ہونے والے بحث مباحثے میں مصروف کیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف دشمن آسانی سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں مصروف ہو جاتا ہے.
واضح رہے کہ سابقہ ادوار میں اسلحے اور ہتھیاروں، گولہ بارود کی جنگیں ہوا کرتی تھیں جن کی وجہ سے انسانی اعضاء و جوارح مجروح ہوتے تھے اور جسمانی تکالیف سے دوچار ہوا کرتے تھے لیکن ففتھ جنریشن وار میں اعصاب پر حملہ کیا جاتا ہے اور ذہنی طور پر شدید متاثر کیا جاتا ہے اس جنگ میں نہ صرف موجودہ نسل ذہنی طور پر مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے بلکہ آگے آنے والی نسلیں بھی ذہنی و فکری طور کمزوریوں کا شکار ہو جاتی ہیں.
اس وقت ہم ففتھ جنریشن وار کی شدید ضد میں ہیں. ہمارے عقائد و اعتقادات اور تہذیب و تمدن، ثقافت، رہن سہن کے طور طریقوں پر مختلف حربوں کے ذریعے حملے ہو رہے ہیں.
ففتھ جنریشن وار میں، باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سازشیں کی جاتی ہیں جن کے ذریعے دشمن ہمارے ذہنوں پر قبضہ حاصل کر لیتا ہے، دشمن منفی چیزوں کو بڑھا چڑھا کر، خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے تاکہ ہمیں ان کی طرف جذب کیا جا سکے. ہمارے عقائد و اعتقادات کو بوسیدہ، ناقص، فضول، بےکار اور بےفائدہ دکھایا جاتا ہے، لاکھ نقائص و عیوب دکھاتا ہے اور پھر ذہن کو الجھا کر ایک نئے رخ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے اور اس رخ کو نہایت عمدہ اور مفید دکھایا جاتا ہے.
انتہائی پیچیدہ مسئلہ یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل پہلے ہی عقائد و اعتقادات کی بنیادی تعلیم سے یا ان کی اصل حقائق سے دور ہے اور پھر جب ان ناپائیدار عقائد و اعتقادات پر مختلف حربوں کے ذریعے پے در پے متواتر سخت حملے ہوتے ہیں تو ان کے قدم ڈگمگا جاتے ہیں.
قارئین کرام! بطور مثال، اس وقت عزاداری، مقدسات، تبرکات اور شعائر حسينیؑ پر مختلف اعتراضات کے ذریعے ہماری موجودہ نسلوں کی ذہنوں کو شدید الجھایا گیا ہے، دراصل یہ ففتھ جنریشن وار کا ایک حصہ ہے.
اعتراضات کیسے اٹھائے جا رہے ہیں، مثال کے طور پر، اپنے آپ کو مارنا پیٹنا، سروں پر مٹی یا خاک ڈالنا وغیرہ کہاں کی عقلمندی ہے، یہ کیسی عزاداری ہے، ان کے بغیر بھی تو عزاداری ہو سکتی ہے… یہ سراسر و انتہائی ناقص اعتراض ہے، دراصل یہ سب انسانی کیفیات، احساسات و جذبات کا حصہ ہیں… جب غم اور دکھ درد میں انسان مبتلا ہو جاتا ہے تو ایسے ہی حرکات و سکنات عقلی و منطقی اعتبار سے قابل قبول عمل ہے… یہ حرکات و سکنات خود بخود ناخواستہ انسان سے سرزد ہونے والے اعمال ہیں، جن کے لئے کسی بھی قسم کے علمی و تحقیقی دلیل کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ سادہ اور عام فہم ایک عمل ہے جسے کوئی بھی ذی شعور سمجھ سکتا ہے لیکن دشمن اسے بڑھا چڑھا کر ایسے پیش کرتا ہے کہ ہم خود ان معاملات میں دست و گریباں اور گتھم گتھا ہیں. حالانکہ دشمن یہی تو چاہتا ہے کہ ان کے اصل حقائق پر غور و فکر کرنے کی بجائے اسی کو ہی جواز بنا کر خود عزاداری پر ہم خود اعتراضات اٹھانے لگے ہیں نہ صرف یہ بلکہ چونکہ ہمارے ذہنوں کو الجھا دیا گیا ہے بعض اور بھی چیزوں پر بھی ہم خود اعتراضات اٹھانے لگ گئے ہیں. یہ ہے ففتھ جنریشن وار کی ضربیں…
اسی طرح، ذوالجناح، علم شبیہ تابوت کے خلاف توہین آمیز بیانات سننے کو ملتے ہیں، جبکہ درحقیقت کوئی بھی ان چیزوں کو ویسا ہرگز نہیں سمجھتے جیسا کہ اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں یعنی ان کی پوجا پاٹ، پرستش یا ان کو خدا سمجھنا وغیرہ ایسا کوئی بھی ہرگز نہیں کر رہے ہیں لیکن اعتراضات ایسے اٹھائے جا رہے ہیں کہ ان کے بارے میں ہمارے اپنے اصل اعتقادات کمزور پڑ گئے ہیں، کیونکہ ان کے بارے میں ہمارے پاس علمی دلائل و معلومات کا شدید فقدان ہے. سادہ لفظوں میں، ان کو ہم ہم صرف اس حد سمجھتے ہیں کہ ان کو دیکھ کر کربلا کی یاد تازہ تازہ ہو جاتی ہے. ذوالجناح کو دیکھ کر، امام حسین علیہ السلام کے ذوالجناح کی یاد آ جاتی ہے، علم کو دیکھ کر حضرت غازی عباس علمدار علیہ السلام کے علم کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور تابوت دیکھ کر ان معصوموں کے جنازے یاد آ جاتے ہیں اور پھر ہم ان کو یاد کر دکھ درد اور غم کا اظہار کرتے ہیں اور اللہ کی بارگاہ میں دعائیں مانگی جاتی ہیں. تو بھلا علم، تابوت، ذوالجناح وغیرہ تبرکات نکالنے یا اٹھانے یا ان کو عزاداری کا حصہ بنانے میں کونسی قباحت ہے؟ کیا اللہ رب العزت خانہ کعبہ کے اندر ہے کہ جس کی طرف منہ کر کے ہم سب نماز پڑھتے ہیں، حج کے دوران خانہ کعبہ کا طواف کیوں کیا جاتا ہے؟ حجر اسود کو بوسہ دینا چومنا حج کا حصہ کیوں ہے؟ کیا شیطان وہاں موجود ہے کہ جسے پتھر مارا جائے؟؟ نہیں نہیں یہ سب بھی عین اسی طرح ہی ہے کہ ان کو دیکھ کر ذہن میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، توحید، ربوبیت کا تصور اجاگر ہو جاتا ہے… وغیرہ وغیرہ
اسی طرح اور بھی بہت سارے دینی و مذہبی اعتقادات و عقائد کے خلاف ایسے ایسے اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں کہ عام اور سادہ لوح عوام تذبذب اور دگرگونی کا شکار ہیں.
یا بہ الفاظ دیگر یوں کہہ لیجیے کہ علم، ذوالجناح، تابوت نکالنے سے کسی کو کیا نقصان پہنچ رہا ہے اور اگر نہ نکالے تو کسی کو کیا فائدہ پہنچے گا؟ لیکن نہیں ان پر اعتراضات دراصل مستقیم ان پر اعتراضات نہیں بلکہ ان پر اعتراضات کے پیچھے دشمن خود عزاداری کو ہی کمزور بنانا چاہتا ہے کیونکہ عزاداری ایک زبردست طاقت اور قوت ہے جو دشمن کے لئے نیندیں حرام کرنے کا باعث ہے. عزاداری ہی کے ذریعے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملایا جا سکتا ہے لہٰذا دشمن ہراول دستے میں آ کر عزاداری کو مٹانے یا روکنے کی کوشش نہیں کر سکتا لہٰذا ففتھ جنریشن وار کے ذریعے ایسے ہی حربوں کے ذریعے عزاداری کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے.
بالکل اسی طرح، ہمارے لباس، رہن سہن، پہناوے، کھانے پینے، رسوم و رواج، طور طریقے الغرض ہر وہ چیز جس سے دشمن اپنے آپ کو خطرہ محسوس کرے ففتھ جنریشن وار کے مختلف حربوں کے ذریعے ان میں کمیاں، خامیاں اور کمزوریاں دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور آہستہ آہستہ ان سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے.
عزیزانِ گرامی قدر!
اس وقت ہم جس دور میں زندگی بسر کر رہے وہ انتہائی خطرناک ترین دور ہے جس میں ہم اپنی بقا بلکہ اپنی آزادی اور اپنی حیات کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم دشمن کی سازشوں اور چالوں سے آگاہ نہیں ہیں جس کا فائدہ دشمن کو بلاشبہ ہو رہا ہے.
ہمیں ان سے خود بھی آگاہ رہنا ہوگا اور معاشرے کو بھی سنجیدہ کرانا ہوگا تاکہ ہم دشمن کو پسپا کر سکیں.
یقین جانئیے، اس وقت عوام اور علماء کو نہایت شاطرانہ انداز میں دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں. باقاعدہ سازشیں ہو رہی ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے خود ہمارے ہی لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے.
ففتھ جنریشن وار میں یہی تو ہوتا ہے اور یہ سب خطرناک ترین اور تشویشناک ترین مرحلہ یہی ہے کہ اس جنگ میں دشمن خود کھل کر کبھی بھی سامنے نہیں آتا بلکہ وہ پنہاں رہ کر کسی کو پتہ بھی چلنے نہیں دیتا کہ اصل دشمن کون ہے! اپنے ہی لوگوں کی مدد سے حملے کئے جاتے ہیں.
خدارا ففتھ جنریشن وار میں دشمن سے مقابلہ کرنے والا مجاہد نہ بن سکے تو کم از کم خود دشمن کا آلہ کار نہ بنیں…
جاری ہے…
🗓4 اگست 2023ء, رات 2 بج کر 48 منٹ