محمد حسن عسکری

محمد حسن عسکری

حسن عسکری اردو ادب کے بہت اہم اور جدید نقاد ہے ۔ جدید تنقید کا سہرا انھوں کے سر جاتا ہے ۔ ان کی پیدائش 1921 ہوئی اور وفات 1978 میں ہوئی ۔ ان کے تنقیدی افکار اور اسلوب سے ایک زمانہ متاثر ہوا ۔ ان کے مقلدین میں سیلم احمد ، شمیم احمد ، سجاد باقر رضوی ، مظفر علی سید اور دیگر معروف نقاد بھی شامل ہے ۔ شمس الرحمن فاروقی بھی ان تنقیدی صلاحیتوں قائل تھے ۔

“میں محمد حسن عسکری کو اردو کا سب سے بڑا نقاد سمجھتا ہوں، صرف آج کے زمانے کا نہیں بل کہ جب سے جدید تنقید اردو میں شروع ہوئی، یعنی انیسویں صدی کے اواخر سے، اُس وقت سے لے کر اب تک کوئی نقاد سامنے نہیں آیا جسے محمد حسن عسکری کا ہم پلہ کہہ سکیں، بہتر و برتر کہنا تو دور کی بات ہے- عسکری صاحب کا مطالعہ بہت وسیع تھا اور وہ نئی تحریروں سے بر وقت واقف رہتے تھے- دوسری بات یہ کہ وہ اپنے مطالعے کو تخلیقی اور علمی طور پر بہ روے کار لانے میں ہمیشہ کام یاب رہتے تھے- ان کی تنقید میں مغربی یا مشرقی مصنفوں یا ان کی کتابوں کا ذکر ہمیشہ منضبط اور ہم دگر منسلک انداز میں ہوتا تھا- وہ صرف ناموں کی قطار نہیں قائم کرتے تھے بل کہ ہر تصنیف، ہر نظام فکر کے مضمرات، امکانات اور ہمارے ادب سے اس کے رشتوں سے پوری طرح با خبر ہو کر بات کرتے تھے- ان کے یہاں تجزیہ بہت کم ہے لیکن چوں کہ وہ ہر بات مدلل کہتے تھے، لہٰذا ان کے دعوے اور تنبیہیں ہمیشہ بامعنی ہوتی تھیں- سب سے بڑی بات یہ کہ ان کی نثر غیر معمولی طور پر رواں، شگفتہ اور واضح تھی- وہ باریک سے باریک بات کو چھوٹے چھوٹے لفظوں میں بے حد روشن کر کے بیان کرتے تھے- اس میدان میں مجھے ان کا ثانی برٹرنڈ رسل (Bertrand Russell)کے سوا کوئی نہیں نظر آتا- علامہ شبلی کی بھی نثر نہایت خوب صورت، رواں اور واضح تھی لیکن وہ اپنے بیانات میں مضمر تضادات سے بہ ظاہر بے خبر تھے اور اپنے دعووں کی صداقت پر انھیں ہمیشہ پختہ یقین رہتا تھا، لہٰذا وہ اپنی باتوں کے مضمرات پر زیادہ دھیان نہ دیتے تھے- لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ عسکری صاحب کی نثر کا اولین نمونہ، اور نہایت خوب صورت نمونہ، شبلی کی نثر ہے- عسکری کی بہت سی باتوں سے مجھے اتفاق نہیں لیکن ان کی وہ باتیں بھی، جنھیں میں درست نہیں سمجھتا، ذہن کو بر انگیخت ضرور کرتی ہیں-”

شمس الرحمٰن فاروقی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×