مسخ شدہ لاشیں دفنانا بھول گیا

مسخ شدہ لاشیں دفنانا بھول گیا
مقتل اپنے زخم چھپانا بھول گیا

تتلی پکڑتے دور نکل آیا تھا میں
دور اتنا کہ گھر کا رستہ بھول گیا

رنگ برنگا شہر بسانے والا شخص
شہر کو آوازوں سے بھرنا بھول گیا

تیز ہوا کے شور سے گلشن سہم گیا
اور گاتی بلبل کو  نغمہ بھول گیا

ان لوگوں نے شام نگر آباد کیا
جن لوگوں کو ہنسنا گانا بھول گیا

~سید حسین عباس نقوی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×