مقامات حریری از ارسلان راتھوڑ

مقامات حریری از ارسلان راتھوڑ

 

جو لوگ استاد محترم ارسلان راٹھور صاحب کی شعری مزاج سے وقف ہیں انھیں بخوبی اندازہ ہے کہ ان کی شاعری کس قدر پر مغز ہے ، جس میں محاوروں کا فن کارنامہ استعمال ( جس سے آج کل کے شعراء نا بلد ہے ) ، رعایت، کہیں ڈراؤنے اور کہیں جمالیات سے بھرپور امیجزز موجود ہے سمیت متعدد خوبیاں پنہاں ہے ۔ ان کی شاعری پہ بات کروں تو صفحات سیاہ ہو جائے گے لیکن یہاں میں آپ کی توجہ ان کی نثر کی طرف لانا چاہتا ہوں ۔ ان کی نثر میں بھی زبان و بیان کا وہ التزام ہے کہ صحیح نثری ذوق رکھنے والا پھڑک اٹھے ۔ نثر کی چاشنی ، روانی ، محاورے ، روز مرہ آدمی کو اپنی حصار میں جکڑ لیتا ہے ۔ ان کی نثری جادو گری سے جو دوست احباب واقف ہے ان کے لیے خوشخبری ہے کہ ان کے ترجمے کی ایک بہترین کتاب منظر عام پر آچکی ہے اور جو احباب ابھی تک اس سے وقف نہیں ان کے لیے کیسا ہی نادر موقع ہے کہ وہ اردو کی صحیح نثر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ایک نابغہ ہستی ( ابو محمد قاسم بن علی محمد بن عثمان حریری بصری) سے بھی واقفیت حاصل کریں ۔ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ کتاب شروع کرنا آپ کا کام ہے باقی معاملہ مصنف جانے اور اس کی قلم ( بلکہ مو قلم کہنا زیادہ مناسب رہے گا ) ۔ استاد محترم کی نثر کو دیر تلک پڑھنے کے بعد میرے تاثرات کو شاید ہی یہ شعر بیان کر سکے

جو لوگ استاد محترم ارسلان راٹھور صاحب کی شعری مزاج سے وقف ہیں انھیں بخوبی اندازہ ہے کہ ان کی شاعری کس قدر پر مغز ہے ، جس میں محاوروں کا فن کارنامہ استعمال ( جس سے آج کل کے شعراء نا بلد ہے ) ، رعایت، کہیں ڈراؤنے اور کہیں جمالیات سے بھرپور امیجزز موجود ہے سمیت متعدد خوبیاں پنہاں ہے ۔ ان کی شاعری پہ بات کروں تو صفحات سیاہ ہو جائے گے لیکن یہاں میں آپ کی توجہ ان کی نثر کی طرف لانا چاہتا ہوں ۔ ان کی نثر میں بھی زبان و بیان کا وہ التزام ہے کہ صحیح نثری ذوق رکھنے والا پھڑک اٹھے ۔ نثر کی چاشنی ، روانی ، محاورے ، روز مرہ آدمی کو اپنی حصار میں جکڑ لیتا ہے ۔ ان کی نثری جادو گری سے جو دوست احباب واقف ہے ان کے لیے خوشخبری ہے کہ ان کے ترجمے کی ایک بہترین کتاب منظر عام پر آچکی ہے اور جو احباب ابھی تک اس سے وقف نہیں ان کے لیے کیسا ہی نادر موقع ہے کہ وہ اردو کی صحیح نثر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ایک نابغہ ہستی ( ابو محمد قاسم بن علی محمد بن عثمان حریری بصری) سے بھی واقفیت حاصل کریں ۔ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ کتاب شروع کرنا آپ کا کام ہے باقی معاملہ مصنف جانے اور اس کی قلم ( بلکہ مو قلم کہنا زیادہ مناسب رہے گا ) ۔

وہ خوش کلام ہے ایسا کہ اس کے پاس ہمیں
طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر رہنا

وزیر آغا

اس کتاب کو ادارہ ثقافت اسلامیہ نے شائع کیا ہے ۔ قیمت مناسب سے بھی کچھ کم ہی ہے ۔ اس کا ایک بار ضرور مطالعہ فرمائیں اور زبان کے لطف سے دماغ کو روش کریں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×