ملا آپس میں اس دھج سے سحاب و برق کا جوڑا

ملا آپس میں اس دھج سے سحاب و برق کا جوڑا
انھیں پر سج گیا ہے التیام و خرق کا جوڑا

نہیں ہے صوفیوں کی بات خالی خرق عادت سے
کہ کڑکا رعد نے اقسام حرق و غرق کا جوڑا

کیا اسپند تاروں کا فلک نے آتش گل پر
پہن کر جب وہ آیا خوب زرق و برق کا جوڑا

ھمارے سر پہ انشاء سایہ ہے ایسے شہ دیں کا
نہ ھو طاؤس گردوں جس کے تاج فرق کا جوڑا
انشاء

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *