منصور حلاج کی نظم ترجمہ از شمس الرحمن فاروقی
جو میرا مطلوب ہے وہ میں ہوں
میں کس کا مطلوب ہوں میں ہی ہوں
بدن ہے ایک لیکن
ہماری جانیں ہیں اس میں دونوں
مجھے جو دیکھے وہ اس کو دیکھے
جو اس کو دیکھے
اسے بھی دیکھے مجھے بھی دیکھے
منصور حلاج کی نظم ترجمہ از شمس الرحمن فاروقی
جو میرا مطلوب ہے وہ میں ہوں
میں کس کا مطلوب ہوں میں ہی ہوں
بدن ہے ایک لیکن
ہماری جانیں ہیں اس میں دونوں
مجھے جو دیکھے وہ اس کو دیکھے
جو اس کو دیکھے
اسے بھی دیکھے مجھے بھی دیکھے
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ