مولانا محمد حسین آزاد کا تعارف

مولانا محمد حسین آزاد 10 جون 1830 کو دہلی میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد کا نام محمد باقر تھا جو کہ ایک ممتاز شخصیت تھے ۔ آپ کے والد نے 1836 میں “دہلی اردو اخبار” نکالا۔ آزاد نے ابتدائی تعلیم اس زمانے کے مروجہ نظام کے مطابق حاصل کی ۔ 1846 میں آپ نے دہلی کالج میں داخلہ لیا ۔ چار سال دہلی کالج میں تعلیم حاصل کی ۔ اس کے بعد صحافت میں والد کا ہاتھ بٹانے لگے ۔ آپ نے کئی مضامین دہلی اردو اخبار میں لکھے ۔ دہلی کالج میں فلسفہ ، اقتصادیات اور دیگر نصاب کی کتابوں کے تراجم پڑھنے سے آپ کے ذہنی شعور میں اضافہ ہوا ۔ جدید رجحانات میں دلچسپی پیدا ہوئی مگر قدیم تہذیب سے انسیت ویسے ہی رہی ۔ جس کی بڑی وجہ استاد ذوق کی صحبت تھی ۔ ابراہیم ذوق آپ کے والد کے دوست تھے ۔ ذوق کو ہم عصر شعراء کی معرکہ آرائیاں ، عادات ، مشاغل کے قصے از بر زبانی یاد تھے ۔جن کا ابراہیم ذوق گاہے بگاہے ذکر کرتے رہتے تھے ۔ آزاد نے ان قصوں کا گہرا اثر لیا ۔ آب حیات کی تصنیف اسی کا باعث ہے ۔ اس کا ذکر آزاد نے آب حیات کے دیباچے میں کیا ہے ۔ 1857 کا ہنگامہ آزاد کی زندگی کو بدل دینے والا واقعہ تھا۔ آزاد اور ان کے والد کو سرکار نے سزائے موت سنا دی ۔ آزاد روپوش ہو گئے ۔ دہلی سے نکل کر ڈیڑھ سال تک آپ نے انتہائی غربت اور افلاس کا زمانہ دیکھا ۔ جب حکومت وقت نے عام معافی کا اعلان کر دیا تو آپ 1864 میں لاہور آئے ۔ پہلے ڈاک خانے میں ملازم رہے ۔ پھر پنڈت من پھول کی سفارش پر انہیں سر رشتہ تعلیم میں ایک معمولی ملازمت ملی ۔ انگریزوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیئے 1865 میں پنڈت من پھول کے ہمراہ آپ نے سفر ترکستان کیا ۔ یہ ایک خفیہ مشن تھا ۔ روس اس وقت کئی ممالک پر قبضہ کر چکا تھا ۔ آزاد کو اس لیئے بھیجا کہ وہاں کے حالات پتہ لگائے جا سکیں کہ روس ہندوستان پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں ۔ جولائی 1865 میں آپ نے اس سفر کا آغاز کیا ۔ 1866 میں اس سفر کا اختتام ہوا۔واپسی پر اپنے مشاہدات کو “سخن دان فارس” میں قلم بند کیا ۔ اور کتاب کا مسودہ تیار کیا ۔ سفر ایران کے بعد اس مسودے میں مزید اضافہ ہوا۔ اپنی زندگی میں آزاد اسے شائع نہ کر سکے ۔ ان کی وفات کی بعد ان کے صاحب زادے آغا محمد ابراہیم نے اسے شائع کیا۔ سفر ترکستان سے واپس آکر آپ نے سوا دو سال تک یونیورسٹی کالج میں عربی اور فارسی کی تدریس دی ۔ ایک سال تک حالی کی طرح گورنمنٹ سنٹرل بک ڈپو میں مترجم رہے ۔ جولائی 1869 میں اورینٹل کالج میں اسٹنٹ پروفیسر متعین ہوئے ۔ آپ کو 1867 میں انجمن پنجاب کے نظمیہ مشاعروں کا سیکٹریری بنا دیا گیا ۔ ڈاکٹر لائٹنر نے کہا کہ ” لیکچر دینے کے لیئے ہمیں ایک لائق شخص کو ملازم رکھنا لازم ہے ۔ ہماری رائے میں مولوی محمد حسین صاحب لائق شخص ہیں۔ اور وہ اس کام کو بخوبی انجام دے سکتے ہیں” 1874 آزاد کی زندگی کا اہم سال ہے ۔11 مئی 1874 میں انجمن کا پہلا جلسہ منعقد ہوا ۔ جس میں مولانا حسین آزاد نے اپنا لیکچر “خیالات درباب موضوع اور کلام کے موزوں کے” دیا ۔ جس میں آپ نے پرانی شاعری کو درپیش عوارض کا ذکر کیا اور پھر مغربی خصوصاً انگریزی شاعری سے استفادے کی بات کی ۔ ان کا خیال تھا کہ اردو نظم کو جس سامان آرائش کی ضرورت ہے وہ انگریزی صندقوں میں بند پڑا ہے ۔ لیکچر کے بعد آزاد نے اپنی مثنوی ” شب قدر” پڑھی ۔ اور پھر کرنل ہالرائیڈ نے انگریزی میں تقریر کی ۔ 1885 میں سفر ایران کیا ۔ 1889 میں دماغی عارضے میں مبتلا ہو گئے ۔ 22 جنوری 1910 میں انتقال لاہور میں ہوا ۔ آپ کو گامے شاہ میں دفن کیا گیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *