نظم
یاد کے شہر راکھ تھے اور دھواں دھواں سا تھا
پھیلتی تھی چہار سو سرمئی دھول رات بھر
میں نے تھکن کی دھول میں چاند تراش ہی لیا
اور تمام رات پھر ہوئی خیال میں بسر
رات خیال کی کرن دھیان کی جوت میں رہی
اور مجھے دکھا کیے تیرے مکاں کے بام و در
شوق نے حسرتوں کی لو اور ذرا سی تیز کی
تو کوئی عکس ہو گیا آئنے سے شفاف تر
تاب نہ لا سکی نظر آب تھی کچھ نگہ گداز
آنکھ کھلی تو ڈھونڈتا تھا میں اسے پہر پہر
طلحہ فاران