نظم

قسم اس وقت کی جب کھیتوں پہ کہرا اترتا ہے
قسم اس پل کی جب سورج کی زردی پھیل جاتی ہے
ہمیں اک گیت گانا ہے
ہمیں ویران قصبوں اور کھلی راہوں میں اپنا نام لینا ہے
ہمیں بے فکر اور بےکار لمحوں میں
چھتوں پر بیٹھ کر اک دھن بنانی ہے
انھیں لمحوں میں جب مصروفیت انسان کو تاراج کرتی ہے
اندھیرے کارخانوں، چمنیوں میں راکھ اڑتی ہے
دھویں کی دھاریاں نیلی ہوا میں پھیل جاتی ہیں
جدیدیت کی ڈائن آسماں پر بال کھولے چیختی ہے
دیکھتی ہے اپنے محکوموں کے پتھر دل
انھیں لمحوں میں اونچی چمنیوں اور کارخانوں سے بہت نیچے
جہاں گلیوں میں پھیکی روشنی ہے
بھوک ہے
لیکن گھروں میں دل مچلتے ہیں
ہمیں اک گیت گانا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *