نہر میں آگ
نہر میں ایک دن
لگ گئی آگ
پھلوں پھوں کرتا
نکلا ناگ
طوطا بولا
ٹیں ٹیں ٹیں
کوا بولا
کیں کیں کیں
بکری بولی
میں میں میں
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
نہر میں آگ
نہر میں ایک دن
لگ گئی آگ
پھلوں پھوں کرتا
نکلا ناگ
طوطا بولا
ٹیں ٹیں ٹیں
کوا بولا
کیں کیں کیں
بکری بولی
میں میں میں
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار
یہاں جو ہے اپنا پرستار ہے محبت سے کس کو سروکار ہے کبھی خواب میں بھی لگایا نہ ہاتھ یہ بندہ تمہارا گنہگار ہے سخن ساز خاموش رہنا بھی سیکھ
یہاں تو کوئی بات بھی نہ ڈھنگ سے ادا ہوئی حضور ص کی ثنا تو پھر حضور ص کی ثنا ہوئی ہر ایک حرف نعت کا سوال بن کے رہ