نہ تُو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تُو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
تیرا وجود ہے اب صرف داستاں کے لیے
پلٹ کے سوئے چمن دیکھنے سے کیا ہو گا
وہ شاخ ہی نہ رہی جو تھی آشیاں کے لیے
غرض پرست جہاں میں وفا تلاش نہ کر
یہ شے بنی تھی کسی دوسرے جہاں کے لیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×