چاند اظہر ہے کہ ہر فرش نشیں دیکھ سکے

غزل

چاند اظہر ہے کہ ہر فرش نشیں دیکھ سکے
اپنی تمثیل میں وہ تیری جبیں دیکھ سکے

اس پری زاد کی موجودگی میں کوئی بھی شخص
غیر ممکن ہے کہ وہ اور کہیں دیکھ سکے

زرد موسم میں بہم رہنا بہت دور کی بات
ایک بارش بھی ہم اک ساتھ نہیں دیکھ سکے

پہلے اس شوخ کی جھیل آنکھوں کو تعبیر کیا
پھر کہیں وسعت افلاک و زمیں دیکھ سکے

آخری وصل بہ قسمت شب دیجور ہوا
اشک باری کا تماشا بھی نہیں دیکھ سکے

وقاص احمد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *