چلی کچھ ایسی مخالف ہوا زمانے کی
نقاب اٹھاؤ ، بدل دو فضا زمانے کی
نسی پھر اڑنے لگی عشق کے فسانے کی
پناہ برق نے لی میرے آشیانے کی
یہ شرح ہے دل عشاق کے فسانے کی
کہ گردشیں اسی محور پہ ہیں زمانے کی
اب آگے ، دیکھیں کرے کیا ہوا زمانے کی
قفس میں طرح تو ڈالی ہے آشیانے کی
جگر