کیا خود کو خاک تیز کے مانند کردیا
اس سیل رم فروش سے پیوند کر دیا
میں اور اسپ عمر بہ صحرائے شش جہات
اتمام قصئہ زن و فرزند کر دیا
ملک سفال و چاک اور اقلیم نام و آب
آزاد کر دیا کھبی پاپند کر دیا
ملحوظ تھا جو آئنہ خانہ شکست تھا
ہر عکس جام میں نے نظر بند کر دیا
افضال احمد سید
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے
یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار