ہمیں میں ملتی ہے بے شبہ اس صنم کی طرح

ہمیں میں ملتی ہے بے شبہ اس صنم کی طرح
ہے دود آہ جگر سوز زلف خم کی طرح

ہمیں میں لوح و قلم ہے ، ہمیں میں کرسی و عرش
زبان لوح کی صورت ہے ، دل قلم کی طرح

ہم اپنے دن میں خدائی کی سیر کرتے ہیں
ہے اپنا سینہ بے کینہ جام جم کی طرح

جبیں ہے کرسی و سر عرش ، پوچھتا کیا ہے
یہی ہے راقم تقدیر کے رقم کی طرح

ہے اور کون ، ہمیں ہم ہیں اللہ ہی اللہ
ہمارے قول پہ شاہد ہے رب حکم کی طرح
سودا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×