ہم جو شب کو ناگہاں اس شوخ کے پالے پڑے

ہم جو شب کو ناگہاں اس شوخ کے پالے پڑے
دل تو جاتا ہی رہا ، اب جان کے لالے پڑے

ہجر میں رویا ہوں تیرے رات دن میں اس قدر
خون سے دل کے بہے جاتے ہیں پر نالے پڑے

چاند سا منہ اپنا دکھلا دے کبھی او گلبدن
سیکڑوں در پر ترے ہیں دیکھنے والے پڑے

دست رس شانے تجھے یک مو نہ ہو اس زلف تک
جس کی ہر لٹ میں لٹکتے ہیں سدا کالے پڑے

آئی چندا آپ کے در پر ہے ، دو یوں یا علی
تکمے ہوں الماس کے اور لعل کے بالے پڑے
ماہ لقا بائی چندا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×