ہوا آنگن میں جب ٹھنڈی چلے گی
ہماری گفتگو لمبی چلے گی
ترے دل پر بھی تھے اغیار قابض
میں سمجھا تھا مری مرضی چلے گی
جسے آتے ہیں گُر خوشامدی کے
دکاں اس کی یہاں اچھی چلے گی
ترے ہمراہ میں چلتا رہوں گا
کہ جب تک سانس کی چکّی چلے گی
نہیں ہے جراتِ انکار صاحب
یہاں ہر رنگ کی وردی چلے گی
حامداسد